
ایوانِ قائد کے تعمیراتی خدوخال اور تاریخی پسِ منظر
فاطمہ جناح پارک کی نظرِ نواز سیر گاہ میں مہران گیٹ سے داخل ہوں تو دائیں ہاتھ پر ایوانِ قائد کی شاندار عمارت نظر آتی ہے۔ اس عمارت کا قطعہ اراضی37500 مربع فٹ پر محیط ہے۔اس قطعہ پر 2004میں عدالتی حکم سے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے فروغ سے وابستہ سرگرمیاں ترتیب دینے کیلئے نظریہ پاکستان کونسل کو تفویض کیا گیا۔2004میں اُس وقت کے وزیرِ اعظم پاکستان جناب ظفر اللہ خان جمالی نے اراضی کا نشانِ بنیاد رکھا۔2007میں مجلسِ عاملہ کے اراکین نے علامتی طور پر رسمِ کشاورزی ادا کی اور تعمیر و تکمیل کیلئے دُعا کی۔2008 میں اُس وقت کے وزیرِ اعظم پاکستان جناب شوکت عزیز نے تعمیر کا سنگِ بنیاد رکھا۔عمارت 14 مہینے میں مکمل ہوئی اور 6مارچ 2010کو اُس وقت کے وزیرِ اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ایک شاندار تقریب میں عمارت کا افتتاح کیا۔
اخراجاتِ تعمیر
ایوانِ قائد کی عمارت 20کروڑ روپے سے تعمیر ہوئی۔
تعمیراتی فرم
میسرز صدیقی اینڈ نقوی اس عمارت کی تعمیراتی فرم تھی۔
ڈیزائن
ایوانِ قائد کا آرکیٹکیٹ ڈیزائن عارف مسعود صاحب نے تیار کیا۔
نگرانِ تعمیر
مجلسِ عاملہ کے معزز رکن سابق وفاقی وزیرجناب عبدالستار نے ڈائریکٹر ایوانِ قائد کی حیثیت سے تعمیراتی امور کی نگرانی کی۔ اُن کی معاونت ایگزیکٹو سیکرٹری کونسل جناب منور راہی نے کی۔
عمارت کی تقریباتی سہولیات
اس بات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کہ نظریہ پاکستان کونسل کی تشکیل بانیانِ پاکستان کی یادوں کو ہر دم تازہ رکھنے، تحریکِ پاکستان کے جذبے کی ترویج، قیامِ پاکستان کے مقاصد کی آبیاری اور اہلِ پاکستان میں روحِ اسلام اور معاشرتی اقدار وروایات کی بقا کی کاوشوں سے عبارت ہے، اس کے صدردفتر ایوانِ قائد کو انہی حوالوں سے ایک متحرک تقریباتی مرکز بنایا گیا ہے۔
اس مقصد سے عمارت میں ہر اعتبار سے مکمل 350نشستوں پر مشتمل ایک شاندارآڈیٹوریم ہے جس کے خوبصورت سٹیج پر بیس سے زائد آرائشی نشستوں کی گنجائش ہے۔
آڈیٹوریم ایک کشادہ لابی سے ملحق ہے جس میں مرکزی دیوار پر ایک فکر افروز میورل میں محمد بن قاسم کی برصغیر میں آمد سے لے کر تحریکِ پاکستان ، قیامِ پاکستان کیلئے کی گئی ہجرت ، قائداعظم، علامہ اقبال، محترمہ فاطمہ جناح اور سرسید احمد خان کے سنگی مجسمے اور پاکستان کی زرعی اور صنعتی ترقی سے لے کر پاکستان کے ایٹمی قوت بن جانے تک کی تاریخ کو منقش کیا گیا ہے۔
استقبالی لابی میں بائیں ہاتھ پر قائد پکچرزگیلری ہے جس کی دیواروں پر قائداعظم کی تحریکِ پاکستان کے دنوں کی مصروفیات کی نادر تصاویر آویزاں ہیں۔ یہ گیلری بوقت ضرورت نمائش گاہ اور تقریباً 100افراد پر مشتمل کانفرنس روم کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔
استقبالیہ لابی میں دائیں طرف ایک معلومات افزا لائبریری ہے جس کی دیواروں پر معروف مصور اور خطاط اسلم کمال کے کمالِ فن پر مشتمل، شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے اشعار کو تصویروں کا روپ دے کر آویزاں کیا گیا ہے۔
استقبالیہ لابی کے اوپر عمارت کی دوسری منزل ہے جس میں بائیں طرف ایک جزوقتی کانفرنس روم ہے جو 60/70افراد کی نشست گاہ کے طور پر وقتاً فوقتاً زیرِ استعمال آتا ہے۔
اسی منزل پر بائیں طرف ڈائریکٹر سیرت سنٹر اور کونسل کے چیئرمین صاحب کے دفاتر ہیں جبکہ بائیں جانب کمروں کو ملاتی ہوئی ایک گیلری ہے جس میں برادر ملک ترکی کی جانب سے فراہم کردہ تبرکاتِ نبویؐ کی تصاویر کے فریم آویزاں ہیں۔
استقبالیہ لابی کے دونوں اطراف سے زینے بیسمنٹ تک جاتے ہیں ۔بیسمنٹ میں کونسل کے ایگزیکٹو افسران اور عملے کے دفاتر کے علاوہ معروف صحافی ڈاکٹر مجید نظای مرحوم کے نام سے موسوم کمیٹی روم ہے جس میں 30/40 افراد کی نشست کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ کونسل کی مجلسِ عاملہ کے ماہانہ اجلاس اور اعلیٰ سطحی انتظامی اجلاس اس کمیٹی روم میں منعقد کئے جاتے ہیں۔
بانی ٔ پاکستان کے نامِ نامی سے موسوم ایوانِ قائد میں 2010سے اب تک سینکڑوں قومی، سماجی ، ادبی اور دینی تقریبات منعقد ہو چکی ہیں۔ اِ ن تقریبات میں وزیراِعظم پاکستان، چیئرمین سینٹ، صوبائی گورنر صاحبان، متعدد وفاقی وزرائ، منتخب عوامی نمائندے، عساکرِپاکستان کے سربراہان، نامور سائنسدان، سماجی نمائندگان، ذرائع ابلاغ کے نمائندے، دانشور، ماہرینِ تعلیم، ڈاکٹر صاحبان اور طلبہ و طالبات شرکت کر چکے ہیں۔ قائداعظم زندہ باد، پاکستان زندہ بادکے سینکڑوں نعرے، حُب الوطنی کے اَن گنت پیغامات، تہذیبِ فکر پر مشتمل بے شمار اچھی باتیں، پاک سرزمین کی آن پر کَٹ مرنے کے پُر خلوص عہد اور انسان دوستی کی خوشبو میں لپٹی کئی دلپذیر تقریریں اس عمارت کے ماحول میں رَچی اور یادوں میں بسی ہوئی ہیں جن میں ہر آنے والے دن نِت نئے اضافے ہو رہے ہیں۔ کونسل سیکرٹریٹ کے اراکین ، مجلسِ عاملہ کی مشاورت اور رہنمائی سے جناب زاہد ملک صاحب کے لگائے ہوئے اس پودے کی آبیاری میں پوری استعداد اور خلوصِ عمل سے مصروف ہیں۔