Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

مختصر روداد نظریہ پاکستان کونسل / گولڈ میڈل ایوارڈز 2009

منعقدہ مارچ 2009ء

ایس ایم ظفر:

                جناب ایس ایم ظفر آئینی و قانونی نکتہ آفرینی اور انسانی حقوق کی علمبرداری کے حوالے سے ایک معتبر نام ہیں۔ انہوں نے مختلف ادوار میں ملک کے وفاقی وزیر قانون اور قانونی مشیر کی حیثیت سے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ عالمی سطح پر پولینڈ میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی سزایابی کے خلاف کامیاب اپیل ان کا قابل ذکر کارنامہ ہے۔ ہیومن رائٹس کمیٹی آف پاکستان کے چیئرمین اور خواتین کی بہبود کیلئے مائیکرو فنانسنگ کی این جی او کاشف امیرات فائونڈیشن کے صدر ہیں۔نظریہ پاکستان کونسل نے انسانی حقوق کی پاسداری اور آئینی و قانونی میدان میں خدمات کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ پیش کیا۔

 

ڈاکٹر ظفر الطاف:

                ڈاکٹر ظفر الطاف کا شمار زراعت اور زرعی اقتصادیات کے بین الاقوامی شہرت کے حامل ماہرین میں ہوتا ہے۔ انہوں نے زرعی تدریس و ترقی کے ایک درجن سے زیادہ اداروں کی بنیاد رکھی اور متعدد اداروں کی پیش رفت اور چھ سو سے زائد ترقیاتی منصوبوں کی تدوین و تکمیل میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ زراعت سے متعلق کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ انہوں نے گندم سمیت بعض زرعی اجناس اور پھلوں اور سبزیوں کے ایسے بیج متعارف کرائے جن کی پیداواری صلاحیت کافی زیادہ ہے۔ انہیں زرعی خود کفالت کی طرف پیش قدمی اور زرعی میدان میں ملکی اور عالمی فورم پر نمایاں کارکردگی کے اعتراف میں نظریہ پاکستان گولڈ میڈل 2009پیش کیا گیا۔

 

ڈاکٹر ظہیر احمد:

                ڈاکٹر ظہیر احمد نے شفا انٹرنیشنل ہسپتال اور شفا فائونڈیشن کی بنیاد رکھی۔ تعلیمی میدان میں ان کی قابل تقلید اور بے مثال کارکردگی اظہر من الشمس ہے۔ ان کی تعمیرِ ملت فائونڈیشن کے تحت ملک بھر میں 470سے زائد تعلیمی اداروں میں تیس ہزار سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔280سکولوں میں فیس معافی کے ساتھ کتابیں اور کاپیاں بھی دی جاتی ہیں۔ لاہور میں گلیوں میں کاغذاٹھانے والے بچوں کیلئے چار سکول کام کر رہے ہیں۔ قومی جذبے اور تعلیمی میدان میں شاندار کارکردگی کے اعتراف میں انہیں نظریہ پاکستان کونسل گولڈ میڈل 2009دیا گیا۔

 

میاں نعیم جاوید:

                سیالکوٹ میں بحیثیت ضلع ناظم پانچ سال کی عمر کے 100فیصد بچوں کے سکول میں داخلہ کا ریکارڈ قائم کیا۔ 365نئے سکول تعمیر کرائے ۔ شہریوں کی مدد سے کروما سینٹر قائم کیا۔ سیالکوٹ میڈیکل کالج اور سیالکوٹ انجینئرنگ یونیورسٹی کے منصوبوں کا آغاز کیا۔ صنعتکاران سیالکوٹ کو پیش کیا جانے والا گولڈ میڈل وصول کیا۔ ان خدمات پر انہیں این پی سی گولڈ میڈل عطا کیا گیا۔

 

علی معین نوازش:

                کیمرج یونیورسٹی کی آٹھ سو سالہ تاریخ میں اے لیول کے 23مضامین کا امتحان دینے والے پہلے طالبعلم کا اعزاز پایا اور 23میں سے 21مضامین میں ’’اے‘‘گریڈ لے کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ نظریہ پاکستان کونسل نے تعلیمی میدان میں شاندار کارکردگی دکھانے پر نظریہ پاکستان کونسل گولڈ میڈل سے نوازا۔

 

نیر علی دادا:

                نیر علی دادا مایہ ناز ماہر تعمیرات ہیں۔ لاہور کے تعمیراتی ، ثقافتی ورثے کے تحفظ اور نئی عمارتوں کیلئے تحفظ لاہور سوسائٹی قائم کی۔ جناح پبلک لائبریری لاہور، لاہور ریلوے اسٹیشن، ہرن مینار شیخوپورہ، یادگار چوک پشاور، قائد اعظم ریزیڈنسی زیارت جیسی کئی تاریخی عمارتوں کو ان کی اصل روح کے ساتھ بحال کیا۔ بانیٔ پاکستان کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح سے منسوب گلستانِ فاطمہ ، ایف۔۹ پارک اسلام آباد کی تزئین و آرائش بھی انہی کے ذمہ ہے۔ ایوانِ قائد بھی اسی فاطمہ جناح پارک میں واقع ہے۔ حکومت پاکستان نے انہیں 2002میں ستارہ امتیاز،1992میں صدارتی ایوارڈ حسن کارکردگی، انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس نے 2003میں لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ عطا کیا۔ نظریہ پاکستان کونسل کی طرف سے عمارت گری، عمارت سازی کے میدان میں پاکستان کا نام بلند کرنے پر انہیں این پی سی گولڈ میڈل 2009دیا گیا۔

 

شعیب منصور:

                شعیب منصور ادبی و ثقافتی دنیا کی دلاویز شخصیت اور اعلیٰ پایہ کے پیشکار ہیں۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے کئی شہرہ ٔ آفاق ڈراموں کے تخلیق کار، پیشکار اور ڈائریکٹر رہے ہیں۔ ان کی فلم ’’خدا کیلئے ‘‘ کو قاہرہ کے بین الاقوامی فلم میلہ میں Silver Pyramid Awardدیا گیا۔ حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ حسنِ کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازا۔ وہ پی ٹی وہ کا لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ بھی لے چکے ہیں۔ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کے اعتراف میں نظریہ پاکستا ن کونسل نے انہیں گولڈ میڈل ایوار ڈ2009پیش کیا۔

 

سید مصطفی کمال:

                سید مصطفی کمال نے کراچی کی تعمیر نو اور اسے مثالی شہر بنانے کیلئے تین سال میں تاریخی ترقیاتی کام انجام دئیے۔ان کی ان تھک محنت اور جذبے کی بدولت شہر قائد عروس البلاد کا روپ دھار گیا۔ ان خدمات کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2009دیا گیا۔

 

مہر محمد خلیل:

                چار مارچ 2009کو لاہور کی لبرٹی مارکیٹ میں دہشت گردوں نے پاکستان کے مہمان سری لنکا کے کرکٹ کے کھلاڑیوں کی بس پر لانچروں، دستی بموں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ بس کے ڈرائیور مہر محمد خلیل نے جرات اور جذبہ حب الوطنی کا بے مثال مظاہرہ کرتے ہوئے بس کو حملہ آوروں کی زد سے بحفاظت نکال کر قذافی سٹیڈیم کے سیکورٹی زون میں پہنچا دیا۔ اس واردات میں سات پاکستانی شہید اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور نائب کپتان سمیت چھ کھلاڑی زخمی ہوئے۔نظریہ پاکستان کونسل کی طرف سے مہر محمد خلیل کو وطن عزیز کے لئے یہ خدمت انجام دینے پر گولڈ میڈل ایوارڈ 2009پیش کیا گیا۔

 

محبوب فرانسس صدا:

                محبوب فرانسس صدا نے بین المذاہب ہم آہنگی، سماجی برابری اور امن و بقائے باہمی کے حوالے سے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ کوریا، جاپان، انڈیا، مصر، فلپائن، جرمنی، امریکہ، آسٹریلیا، نیپال ، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش میں ہونے والی کانفرنسوں اور سیمینارز میں شرکت کر چکے ہیں۔ انہی موضوعات پر نصف سے زائد کتابیں لکھ چکے ہیں۔ اپنی کارکردگی کی بناء پر قومی سطح کے تیرہ ایوارڈز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ اندرون و بیرون ملک بین المذاہب مکالمہ اور بھائی چارے کو فروغ دینے میں ان کی خدمات کے اعتراف پر انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2009دیا گیا ۔

 

ڈاکٹرنیاز احمد:

                پیشہ کے لحاظ سے آئی سپیشلسٹ ہیں۔ لیکن ان کی دلچسپی کا خصوصی میدان عالمی معیشت بالخصوص پاکستان کی معاشی پسماندگی ہے۔ انہوں نے ’’بیدار پاکستان‘‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس کے تحت امداد باہمی کو پن سسٹم کے عنوان سے نیا اقتصادی منصوبہ پیش کیا جس کی بنیاد اسلامی معاشی نظام پر استوار ہے۔ ان کے جذبہ حب الوطنی اور وطن عزیز کے معاشی مسائل حل کیلئے مخلصانہ کوششوں کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل پیش کیا گیا۔

Nazriya Pakistan Council Trust Islamabad