بلا شبہ ماردرِ ملت کی شخصیت ہمارے لئے روشنی کا مینار ہے۔ پروفیسر عنایت علی

محترمہ فاطمہ جناح اور بانیانِ پاکستان کی زندگی نئی نسل کیلئے مشعل راہ ہے، سیمینار سے فرحین چوہدری، فیصل زاہدملک، سینیٹررزینہ عالم خان اور فرخ خان کا خطاب
اسلام آباد (پ۔ر) یہ ملک ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے۔ ہمیں اس نعمت خداوندی کی قدر کرنی چاہیئے۔ بلا شبہ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کا کردار اور ان کی شخصیت ہمارے لئے، خصوصاً خواتین کیلئے مشعل راہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر عنایت علی نے نظریہ پاکستان کونسل (ٹرسٹ) ایوانِ قائد میں مادرِ ملت کے یومِ پیدائش پر منعقدہ سیمینار سے اپنے خطاب میں کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج وطنِ عزیز گوناگوں مسائل کا شکار ہے۔ پاکستان کے ہر شہری کو اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرنا ہے۔تقریب کی مہمانِ خصوصی اور معروف لکھاری فرحین چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مادرِ ملت کی شخصیت دورِ جدید کی خواتین کیلئے آئیڈیل ہونا چاہیے۔ تحریکِ پاکستان جسے مشکل دور کے تناظر میں محترمہ فاطمہ جناح ایک دلیر خاتون کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں ۔ دورِ حاضر میں لڑکیوں کی تعلیمی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔ این پی سی کے سینئر وائس چیئرمین فیصل زاہدملک نے کہا کہ ہمیں یہ درس ہمارے والد زاہد ملک نے دیا کہ بانیانِ تحریکِ پاکستان کے کام اور ان کے نام کو کس طرح زندہ رکھنا ہے۔ نظریہ پاکستان کونسل جیسے پلیٹ فارم پر آج ہم مادرِ ملت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے جمع ہیں، یہ ہماری خوش بختی ہے۔مادرِ ملت کا کردار ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ہم تحریکِ پاکستان کے کٹھن دور کو بخوبی دیکھ سکتے ہیں۔ وہ اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح کی حقیقی طاقت تھیں۔ این پی سی کی مجلسِ عاملہ کی سینئر رُکن سینیٹر رزینہ عالم خان نے کہا اگر ہم مادرِ ملت کی زندگی کا جائزہ لیں تو ہمیں ایک دلیر خاتون سیاست دان مشکل ترین حالات میں چٹان کی مانند ڈٹ کر کھڑی نظر آتی ہیں۔ آج میں سمجھتی ہوں کہ پاکستانی خواتین کیلئے تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر اور تربیت بھی ضروری ہے۔این پی سی مجلسِ عاملہ کی سینئر رُکن اور سابق ایم این اے فرخ خان نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح تدبر اور بصیرت والی بہادر خاتون تھیں جو اپنے بھائی کا حوصلہ اور طاقت تھیں۔ دور اندیشی انکی شخصیت کا خاصا تھی۔ اسی لئے وہ ہمارے لئے روشنی کا مینار ہیں۔این پی سی کی مجلسِ عاملہ کے سینئر رُکن ڈاکٹر محمد افضل بابر نے کہا کہ فاطمہ جناح کا شمار تحریکِ پاکستان کی قدآور شخصیات میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے بڑے بھائی کی معاونت اور نگہبانی کیلئے اپنی ساری زندگی تیاگ دی تھی۔ ہمارے تعلیمی نصاب میں ایسی معتبر شخصیات کے کارہائے نمایاں شامل کئے جانے ضروری ہیں۔ سید ظہیر گیلانی نے کہا کہ فاطمہ جناح آئرن لیڈی تھیں۔سیاسی فکر و تدبر کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیمی ڈگری کا حصول بھی جاری رکھا، صوبہ ممبئی کی صدر منتخب ہوئیں۔پاکستان کی خواتین کو بھی ہر شعبہ زندگی میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دینا چاہیے، برابری کی بنیاد پر ملازمتوں کا حصول ممکن بنانا چاہیئے تا کہ ملکی معیشت ترقی کرے اور ہم مضبوط معیشت والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکیں۔افسانہ نگار فریدہ حفیظ نے کہاکہ فاطمہ جناح نے پوری زندگی پاکستان کے لئے وقف کر دی تھی۔ پاکستان بننے کے بعد انہوں نے مہاجر خواتین کی بحالی اور تعلیم کے لئے کام کیا۔ گرل گائیڈ ایسوسی ایشن کا ادارہ قائم کیا جو ابھی تک فعال ہے۔معروف شاورہ اور مدرس ڈاکٹر محترمہ مہناز انجم نے کہا، فاطمہ جناح مضبوط شخصیت مالک تھیں۔انکے فہم و فراست کی بدولت قائد اعظم ان کو اپنا مشیر کہتے تھے، جمہوریت کی بحالی کے لئے وہ آمر کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔ناول نگار افشاں عباسی نے کہا کہ فاطمہ جناح نے پاکستان بننے سے پہلے اور بعد میں بھی ہر قدم پر خواتین کی رہنمائی کی۔ ہمارا فرض ہے کہ ان کے افکار کی روشنی میں ملکی وسائل کو استعمال میں لائیں۔افسانہ نویس معظمہ تنویر نے کہا کہ فاطمہ جناح نے ایک ایسے معاشرے میں خواتین میں فہم و شعور پھیلایا جہاں خواتین کو صنف نازک کہہ کر انکے دائرہ کار کو محدود کر دیا جاتا ہے۔ڈاکٹر ساجد خاکوانی نے کہا کہ دین اسلام میں کسی نبی کا ذکر عورت کے بغیر مکمل نہیں ہوا۔ خواتین کو پیغمبروں کی مائوں اورتاریخِ اسلام کی ان خواتین کے نقش قدم پر چلنا چاہیے جنہوں نے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔ انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ عملی سیاست میں بھرپورحصہ لیا۔ ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔نظریہ پاکستان کونسل کے اس قومی سیمینار سے مطربہ شیخ ، سعدیہ حمید، امتیاز شیخ، سید انصر گیلانی، سبطین رضا لودھی نے بھی مادرِ ملت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ تقریب کی نظامت حمید قیصر نے کی۔

شفق نسیم
افسر تعلقاتِ عامہ

0323-2781953 رابطہ 

اپنا تبصرہ بھیجیں