مختصر روداد / نظریہ پاکستان کونسل / گولڈ میڈل ایوارڈز 2012
منعقدہ مارچ 2012ء
این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2012
ڈاکٹر صفدر محمود:
ڈاکٹر صفدر محمود کا قلم اور عمل دونوں پاکستان اور پاکستانیت کے تحفظ کے عکاس رہے ہیں۔ انکی تحریریں قائد اعظم کی زندگی۔ تحریک پاکستان کے تاریخی مراحل اور نظریہ پاکستان کے حوالے سے مستند سمجھی جاتی ہیں۔ پاکستان ان کی زندگی کا مشن ہے ان کا قلمی جہاد تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ صدر پاکستان نے انہیں تمغہ حسن کارکردگی عطاکیا ہے۔ ان کی مساعی جمیلہ پر انہیں نظریہ پاکستان کونسل نے گولڈ میڈل 2012پیش کیا۔
غلام اکبر:
غلام اکبر متعدد اخبارات اور رسائل سے صحافی اور تجزیہ نگار کی حیثیت سے وابستہ ہیں ، میڈاس کے نام سے تشہیر ی کمپنی کی بنیاد رکھی۔ قائد اعظم کے سچے سپاہی کی طرح قلم کی عظمت اور عصمت کو داغ دار نہیں ہونے دیتے۔ ان کی گراں قدر صحافتی خدمات کے اعتراف میں انہیں نظریہ پاکستان کونسل گولڈ میڈل ایوارڈ 2012دیا گیا۔
بشریٰ رحمن:
بشریٰ رحمن ایک ادیب، ناول نویس ،کالم نگار، سیاستدان اور ایک مقرر کے طور پر قومی زندگی میں منفرد مقام کی حامل ہیں وہ بہترین پارلیمنٹیرین کا گولڈ میڈل حاصل کر چکی ہیں۔ انہوں نے ساحر لدھیانوی گولڈ میڈل بھی حاصل کیا ہے ۔ پچاس ملکوں کی سیاحت کی۔ متعدد حج اور عمرے کئے ،اعلیٰ ادبی اور صحافتی خدمات پر انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ2012دیاگیا۔
روشانے ظفر:
روشانے ظفر کی وجہ شہرت کشف فائونڈیشن ہے جس کی وہ بانی اور منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ اس ادارے کا مقصد غریب اور بے سرمایہ گھرانوں کیلئے خدمات سرانجام دینا ہے۔ حکومت نے انہیں تمغہ امتیاز سے نوازا ۔ امریکہ کی طرف سے اُنہیں One Woman Intiative Awardدیا گیا۔2010میں Vital Voices Economics Empowerment Awardدیا گیا۔ پاکستان کے غریب گھرانوں کے مالی استحکام میں قابل فخر کردار ادا کرنے پر انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2012دیا گیا۔
ڈاکٹر محمد نعیم تاج:
ڈاکٹر محمد نعیم تاج نے جدید ترین ٹیکنالوجی لیپرو سکوپی سے متعدد حیرت انگیز آپریشن کئے ۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ان کانام شامل کیا گیا ۔ دنیا کی طویل العمر 107سالہ مریضہ اور سب سے کم عمر تین سالہ مریض کے پِتے کا کامیاب آپریشن کئے ۔ آپ نے پتے سے سب سے زیادہ یعنی 5568پتھریاں نکالنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ اپنے طبی کارناموں کی وجہ سے پاکستان کا نام روشن کرنے کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2012دیا گیا۔
ڈاکٹر غلام سرور:
ڈاکٹر غلام سرور شمسی توانائی، پن بجلی پیدا کرنے اور ٹرانسپورٹ پانی سے چلانے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ حب الوطنی اور قومی مسائل کے حل میں گہری دلچسپی رکھنے کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2012پیش کیا گیا۔
شرمین عبید چنائے:
شرمین عبید چنائے آسکر ایواڑ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی شخصیت ہیں۔ انہوں نے دستاویزی فلموں پر ایمی ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ 2007میں ون ورلڈ میڈیا ایوارڈ کا جرنلسٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ بھی جیتا۔ انہیں ان خدمات پر این پی سی گولڈمیڈل ایوارڈ2012دیا گیا۔
ڈاکٹر کرامت خان:
ڈاکٹر کرامت خان نے بیج اور فصل کے مابین تعلق پر تحقیق کی ہے ۔ مختلف فصلوں کی زیادہ پیداوار دینے والے بیج تیار کیئے۔ زرعی شعبے میں گرانقدر خدمات انجام دینے کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ2012پیش کیا گیا۔
سمعیہ خان:
سمعیہ خان پاکستان کی پہلی قاریہ ہیں جنہوں نے 2010میں ملائیشیا میں 47ممالک سے آئے ہوئے 76قراء کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ انہیں ملائیشیا کے شاہ نے خطیر نقد رقم کے علاوہ ٹرافی ، ایک یادگار شیلڈ اور سند عطا کی وہ پانچ مرتبہ قرات کی قومی چیمپین قرار پا چکی ہیں۔ کلام الہٰی کے ذریعے ربانی فیوض و برکات کی ترویج کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل 2012پیش کیا گیا۔
چوہدری نصیر احمد:
چوہدری نصیر احمد نے معاشرتی بہبود، امداد و اعانت اور روزگار کی متعدد سکیموں کی بنیاد رکھی۔ جس میں جدید ہسپتال، خواتین کے ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز شامل ہیں۔ ایسے شاندار منصوبے شروع کرنے پر انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2012دیا گیا۔
ملالہ یوسف زئی:
ملالہ یوسف زئی دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں ہمت اور حوصلہ کی پیکر بن کر ابھریں۔ ہالینڈ کی بین الاقوامی تنظیم کڈز رائٹس(Kids Rights) نے 42ممالک کے بچوں کو بین الاقوامی امن پرائز کیلئے نامزد کیا۔ وزیر اعظم پاکستان نے انہیں قومی ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا۔ سوات میں یونیسیف کی مدد سے قائم چائلڈ اسمبلی کی سپیکر منتخب ہوئیں۔ اس عزم و ہمت کی پیکر کو این پی سی گولڈ میڈل 2012سے نوازا گیا۔
عامر ڈیوس:
عامر ڈیوس تعلیم کے میدان میں اپنی خدمات کے عوض آئرلینڈ کے صدر سے Ireland Involved Award 2011حاصل کر کے پاکستان کا نام روشن کر چکے ہیں۔ این پی سی نے بھی ان کی خدمات کا اعتراف کیا اور نظریہ پاکستان کونسل کی طرف سے انہیں گولڈ میڈل ایوارڈ2012پیش کیا گیا۔
ستارہ بروج اکبر:
ستارہ بروج اکبر نے دس برس کی عمر میں بیالوجی میں اولیول پاس کر کے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔ انکی صلاحیتوں کے اعتراف میں اور پاکستان کا نام روشن کرنے پر این پی سی نے انہیں گولڈ میڈل 2012دیا۔
حنا مفتی:
حنا مفتی میوزیم لے آئوٹ ڈیزایئنر ہیں۔ آرائشِ عجائب گھر میں مہارت رکھتی ہیں۔ متعدد بین الاقوامی نمائشوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ ایوانِ قائد میں قائد اعظم سے متعلق نوادرات کو جمع کرنے کا کام کر رہی ہیں۔ انہیں ان گرانقدر کاوشوں کے اعتراف میں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2012دیا گیا۔
افشاں افضل:
افشاں افضل پسماندہ علاقہ میں تعصبات کے خلاف جہاد کر رہی ہیں۔ وہ اردو، پشتو، انگریزی زبانوں پر عبور رکھتی ہیں۔ انکی خواتین کی بہبود و ترقی کیلئے کی جانے والی کاوشوں کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل 2012دیا گیا ۔