مختصر روداد/ نظریہ پاکستان کونسل/گولڈ میڈل ایوارڈز 2010
منعقدہ مارچ 2010
جنرل اشفاق پرویز کیانی:
عرصہ جنگ یا زمانہ امن میں عساکر پاکستان نے ہر مرحلے اور میدان میں ملکی سا لمیت اور سلامتی وطن کیلئے اسلاف کی روایات پر عمل کرتے ہوئے جرات اور ایثار کے لازوال کارنامے انجام دیئے۔ مالاکنڈ، سوات ریجن کے اضلاع لوئر دیر، بونیر، شانگلہ اور منگورہ نیز جنوبی وزیر ستان اور ملحقہ علاقوں میں شر پسندوں پر کاری ضرب لگائی اور حکومت پاکستان کی رٹ بحال کی۔ اس پرمقامی لوگوں نے خوشی کے جشن منائے۔ نظریہ پاکستان کونسل وطن عزیز کی حفاظت اور سلامتی کے مشن میں عساکر پاکستان سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔ اس مشن میں فوج کو صحیح قیادت فراہم کرنے پر فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔پاکستان کی دلیر افواج کو سلام اور ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جرات و استقلال کے اعتراف میں این پی سی گولد میڈل 2010پیش کیاگیا۔
لیفٹنٹ جنرل (ر) مجیب الرحمن خان:
لیفٹنٹ جنرل (ر) مجیب الرحمن خان نے اپنی زندگی دفاع وطن کیلئے وقف کر دی۔ 1965کی جنگ میں صدائے کشمیر ریڈیو کی نشریات انہی کی رہنمائی میں شروع ہوئیں۔ نظریہ پاکستان کے فروغ کے داعی تھے اور نظریہ پاکستان کونسل کے بانی ارکان میں شامل تھے۔ ایوانِ قائد کی منصوبہ بندی سے اسکی تعمیر تک قدم قدم این پی سی کو انکی راہنمائی حاصل رہی۔ پاکستان کے سچے سپاہی، قائد اعظم کے مخلص پرستار اور نظریہ پاکستان کے داعی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2010پیش کیا گیا۔
ڈاکٹر جاوید اقبال:
ڈاکٹر جاوید اقبال مصورِ پاکستان علامہ اقبال کے فرزند ِ ارجمند ہیں۔ ممتاز دانشور ، لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج اور پاکستان مونومنٹ ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین ہیں ۔اردو اور انگریزی زبانوں میں درجن سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ حکومت نے 2004میں انہیں ہلال امتیاز پیش کیا۔نظریہ پاکستان کونسل نے فکر اقبال کے اس عظیم مفسر کو این پی سی گولڈ میڈل 2010پیش کیا ۔
مجیب الرحمن شامی:
مجیب الرحمن شامی وطن عزیز کی نظریاتی صحافت کے علمبردار ہیں اور صحافت اور کالم نگاری کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر ہیں۔ پاکستان کی بقائ، نظریہ پاکستان سے گہری وابستگی اور نظریاتی صحافت کی علمبرداری کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2010دیا گیا۔
ڈاکٹر امجد ثاقب:
وطن عزیز کے عظیم فرزند ہیں جنہوں نے انتہائی غریب گھرانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کیلئے اسلامی بھائی چارہ کے تصور پر مبنی ’’اخوت‘‘نامی سماجی ترقی کے غیر سرکاری ادارہ کی بنیاد رکھی۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف اور صاحب طرز ادیب اور کالم نگار ہیں۔ حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز عطا کیا۔ این پی سی کی طرف سے انہیں نسانیت کیلئے خدمات کے اعتراف میں نظریہ پاکستان کونسل گولڈ میڈل 2010پیش کیا گیا۔
آزاد بن حیدر:
آزاد بن حیدر کو بانی ٔ پاکستان قائدا عظم محمد علی جناح کو دیکھنے ، سُننے اور انہیں سلامی دینے کا شرف حاصل ہے۔ 1958میں مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کی بنیاد رکھی اور ’’تعلیم خدمت ہے کاروبار نہیں‘‘کے ماٹو کے ساتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں اٹھارہ سکول قائم کئے۔ ان کا قلم تعمیر پاکستان اور نظریہ پاکستان کی تفہیم کیلئے وقف ہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2010دیا گیا۔
ڈاکٹر ارنسٹ لال:
ڈاکٹر ارنسٹ لال پاکستان کی مسیحی برادری کے وہ قابل فخر بزرگ جنہوں نے نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک بلا امتیاز عقیدہ و نسل پاکستانیوں کی بے لوث معالجاتی خدمات انجام دیں۔ بھارت اور پاکستان کے دیہی علاقوں میں طویل عرصہ تک خدمات انجام دینے پر کرسچن میڈیکل کالج ویلور سے پال ہری سن ایوارڈ حاصل کیا۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2010دیا گیا۔
ڈاکٹر عادل نجم:
ڈاکٹر عادل نجم امریکہ اور یورپ کے سرکاری اور ابلاغی حلقوں میں نظریہ پاکستان اور پاکستان سے متعلقہ امور پر ایک ماہر کی حیثیت رکھتے ہیں۔pakistaniat.comکے عنوان سے پاکستان کے بارے میں ایک بڑے انٹرنیٹ بلاگ کا اجرا ان کا کارنامہ ہے۔ جس کے وہ بانی مدیر ہیں۔ عالمی ماحولیات اور موسمی تبدیلیوں اور ترقی کے شعبے میں انے اکتشافات عالمی سطح پر تسلیم کئے گئے ہیں۔ حکومت پاکستان سے ستارہ امتیاز حاصل کر چکے ہیں۔ نظریہ پاکستان کونسل نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2010پیش کیا۔
ڈاکٹر زاہد حسن باجوہ:
ڈاکٹر زاہد حسن باجوہ دنیائے طب کی نابغہ روزگار شخصیت ہیں۔ بین الاقوامی طبی کانفرنسوں بالخصوص درد(pain) کے موضوع پر پڑھے جانے والے خصوصی مقالات نے ان کی شخصیت میں علمی اور تحقیقی پہلوئوں کو مزید نمایاں کیا۔ عالمی معیار کے کئی بین الاقوامی طبی جرائد کے مستقل تجزیہ نگار اور مضمون نگار ہیں۔ طبی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے پر انہیں این پی سی گولڈ میڈل ایوارڈ 2010دیا گیا۔
شیخ راشد عالم:
پاکستان کے کاروباری حلقوں میں ای کامرس کو متعارف کرانے کیلئے پہلی Cyber Security Conferenceاور تھر کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کے بارے میں پہلی کول کانفرنس کے انعقاد کا سہرا شیخ راشد عالم کے سر ہے ۔ پاکستانی تاجروں کو برانڈنگ کی اہمیت سے روشناس کرانے کیلئے دنیا کی پہلی برانڈ یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ بھی انہی کی صلاحیتوں کا مظہر ہے۔ نیشنل ہیروز فائونڈیشن کا قیام بھی ان کا ایک سنگ میل ہے۔ ان کی ممتاز خدمات کے اعتراف میں نظریہ پاکستان کونسل نے انہیں گولڈ میڈل ایوارڈ 2010پیش کیا۔
نسیم حمید:
خاتون کھلاڑی نسیم حمید نے 2004اور 2007کے نیشنل گیمز میں بالترتیب چاندی اور کانسی کے تمغے جیتے۔ سیف گیمز میں 1000 x 4میٹر ریلے میں کانسی کا تمغہ جیتا۔ 100میٹر کی دوڑ میں کامیابی حاصل کر کے قوم کیلئے وجہ افتخار بنیں۔ ان کی خدمات پر انہیں نظریہ پاکستان کونسل اسلام آباد کی طرف سے گولڈ میڈل ایوارڈ 2010دیا گیا۔
سارہ ناصر:
سارہ ناصر نے جنوبی ایشیائی کھیلوں کے گیارہویں مقابلوں (2010)میں کراٹے میں گولڈ میڈل جیت کر دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا اور اسطرح سارک مقابلوں میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کھلاڑی کا اعزاز پایا۔ وہ تین سال سے 55کلوگرام کی کیٹیگری کی قومی چیمپین ہیں۔ ان خدمات پر انہیں این پی سی گولڈ میڈ ایوارڈ 2010دیا گیا۔